انکا نام لال حسین تھا ، کالج میں پڑھتے تھے لیکن دل میں جذبہ تھا کہ اسلام کے لیے کچھ کروں اس کے لیے کسی پلیٹ فارم کی تلاش میں تھے ۔ اسی تلاش میں چند قادیانی مبلغ ان سے ملے ۔ یہ قادیانی فتنے کے آغاز کا ہی زمانہ تھا بہت سارے لوگ قادیانیوں کی حقیقت سے ناواقف تھے ۔ ان مبلغین نے انہیں اپنی جماعت کی اسلام کے لیے کی گئی خدمات گنوائی اور مرزا غلام قادیانی کے شروع کے زمانہ کی وہ تحاریر دکھائی جو اس نے اسلام کی تعریف اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں لکھی تھی اور انہیں دعوت دی کہ آپ ہمارے ساتھ کام کریں ۔ وہ ان تحاریر سے بہت متاثر ہوئے اور انکے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہوگئے ۔ مرزا قادیانی کی بیعت کی اور تربیت کے لیے انکی جماعت کے مدرسہ میں داخل ہوگئے وہاں پر مناظرے کی تعلیم حاصل کی اور آٹھ سال انکے حق میں جگہ جگہ مناظرے کرتے رہے۔ اور شاباش حاصل کرتے رہے
لیکن کچھ عرصہ بعد انہیں کچھ عجیب عجیب خواب آنے شروع ہوگئے جس میں انہیں مرزا قادیانی بہت بری شکل میں دکھایا گیا ۔ یہ دیکھ کر وہ بہت پریشان ہوئے لیکن کسی سے ان خوابوں کا ذکر نہیں کیا ، ایک دن انہوں نے خواب میں دیکھا کہ مرزا قادیانی کے ہاتھ میں ایک رسی ہے جس کا دوسرا سرا انکے ہاتھ میں ہے اور وہ مرزا کے پیچھے پیچھے جا رہے ہیں ۔ مرزا ایک اونچی جگہ پر کھڑا ہوگیا اور انہوں نے دیکھا کہ ایک بڑی آگ جل رہی اور مرزا اس آگ میں جا رہا ہے وہ بھی اس کے ساتھ ہی گرنے لگے لیکن ایک نورانی شکل والے بزرگ نے آکر رسی کاٹ دی اور وہ بچ گئے ۔
یہ خواب دیکھ کر وہ بہت پریشان ہوئے اور انہوں نے قادیانی فتنہ پر تحقیق شروع کردی تو ان پر حقیقت کھلی کہ یہ تو ایک جھوٹا مذہب ہے اور خرافات پر مبنی ہے ۔ انہوں نے توبہ کی دوبارہ کلمہ پڑھا۔ اور ایک دن انہیں وہ نورانی شکل والے بزرگ بھی مل گئے انکا نام مولانا سید انور شاہ کشمیری رحمتہ اللہ علیہ تھا ۔ انہوں نے لال حسین کو اس فتنہ سے بچنے پر مبارکباد دی اور قادیانیوں کے خلاف کام کرنے کا کہا
پھر دنیا نے دیکھا کہ انہوں نے فتنہ قادیانیت کے خلاف وہ کام کیا کہ ہر طرف انکے نام کا ڈنکا بجنے لگ گیا ۔ وہ چونکہ قادیانیوں کے ہی تربیت یافتہ تھے اس لیے انکے بخیئے اڈھیر دیے ۔ قادیانی انکے نام سے خوف کھانے لگے قادیانیوں نے انکی تربیت کے لیے اس زمانہ میں پچاس ہزار خرچ کیے لیکن اللہ نے ان سے اس فتنے کے زور کو توڑنے کے لیے بہت کام لیا ۔
انکو آج لوگ مولانا لال حسین اختر رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے جانتے ہیں
اللہ ان پر اپنی کروڑوں رحمتیں نازل کرے
ختم نبوت زندہ باد
لیکن کچھ عرصہ بعد انہیں کچھ عجیب عجیب خواب آنے شروع ہوگئے جس میں انہیں مرزا قادیانی بہت بری شکل میں دکھایا گیا ۔ یہ دیکھ کر وہ بہت پریشان ہوئے لیکن کسی سے ان خوابوں کا ذکر نہیں کیا ، ایک دن انہوں نے خواب میں دیکھا کہ مرزا قادیانی کے ہاتھ میں ایک رسی ہے جس کا دوسرا سرا انکے ہاتھ میں ہے اور وہ مرزا کے پیچھے پیچھے جا رہے ہیں ۔ مرزا ایک اونچی جگہ پر کھڑا ہوگیا اور انہوں نے دیکھا کہ ایک بڑی آگ جل رہی اور مرزا اس آگ میں جا رہا ہے وہ بھی اس کے ساتھ ہی گرنے لگے لیکن ایک نورانی شکل والے بزرگ نے آکر رسی کاٹ دی اور وہ بچ گئے ۔
یہ خواب دیکھ کر وہ بہت پریشان ہوئے اور انہوں نے قادیانی فتنہ پر تحقیق شروع کردی تو ان پر حقیقت کھلی کہ یہ تو ایک جھوٹا مذہب ہے اور خرافات پر مبنی ہے ۔ انہوں نے توبہ کی دوبارہ کلمہ پڑھا۔ اور ایک دن انہیں وہ نورانی شکل والے بزرگ بھی مل گئے انکا نام مولانا سید انور شاہ کشمیری رحمتہ اللہ علیہ تھا ۔ انہوں نے لال حسین کو اس فتنہ سے بچنے پر مبارکباد دی اور قادیانیوں کے خلاف کام کرنے کا کہا
پھر دنیا نے دیکھا کہ انہوں نے فتنہ قادیانیت کے خلاف وہ کام کیا کہ ہر طرف انکے نام کا ڈنکا بجنے لگ گیا ۔ وہ چونکہ قادیانیوں کے ہی تربیت یافتہ تھے اس لیے انکے بخیئے اڈھیر دیے ۔ قادیانی انکے نام سے خوف کھانے لگے قادیانیوں نے انکی تربیت کے لیے اس زمانہ میں پچاس ہزار خرچ کیے لیکن اللہ نے ان سے اس فتنے کے زور کو توڑنے کے لیے بہت کام لیا ۔
انکو آج لوگ مولانا لال حسین اختر رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے جانتے ہیں
اللہ ان پر اپنی کروڑوں رحمتیں نازل کرے
ختم نبوت زندہ باد