طنز و مزاح
ایک خدا پرست بزرگ کی بیوی ہمیشہ ان سے شاکی رہا کرتی‘ گلہ یہ تھا کہ آپ کے زہدو تقویٰ اور دنیاوی عیش وعشرت سے بے رغبتی کے سبب دنیا تو خیر ہم پر تنگ ہے ہی، لیکن اس قدر شبانہ روز ریاضت و عبادت کے باوجود کوئی بزرگانہ کشف و کرامت بھی تو آپ سے ظہور میں نہ آسکی!
ایک روز اسی فکر میں غلطاں و پیچاں شوہر سے کہنے لگی: بزرگوں کے متعلق تو ہم سنا کرتے ہیں کہ وہ اپنی قوتِ روحانی سے فضائے آسمانی میں بھی پرواز کرسکتے ہیں!
اتنا سننا تھا کہ بزرگ جنگل کی طرف نکل گئے اور وہاں سے جو اڑان بھری تو اپنے ہی مکان پر خاصی بلندی پر بہت دیر تک پرواز کرتے رہے تاکہ بیگم صاحبہ کو ان کے کشف و کرامت کے متعلق عین الیقین حاصل ہوجائے اور اس کی نظر میں کچھ تو ان کی وقعت پیدا ہو۔ شام کو جب وہ فتح مندانہ جذبات سے لبریز گھر پہنچے تو بیوی ان کی منتظر ہی تھی، اس کے چہرے پر آج کئی رنگ موجود تھے۔ میاں کے آتے ہی بڑے جوش سے چمک کر کہنے لگی: اجی پہلے تو ہم صرف سنا ہی کرتے تھے لیکن آج اپنی آنکھوں سے ایک صاحبِ کمال بزرگ کی کرامت دیکھی کہ فضائے آسمانی میں بڑی دیر تک پرواز کرتے رہے۔ واللہ کیا نظارہ میری ان گنہگار آنکھوں کو نصیب ہوا۔ کیا شانِ بزرگی تھی!
یہ سن کر بزرگ کا سیروں خون بڑ ھ گیا اور حلفیہ بیوی سے کہا کہ فضا میں پرواز کرنے والا کوئی اور نہیں تمہارا شوہر نامدار یعنی وہ میں ہی تو تھا۔
بیوی نے یہ سنتے ہی بے ساختہ کہا: اچھا وہ تم تھے! جب ہی تو میں سوچ رہی تھی کہ یہ ٹیڑھے ٹیڑھے کیوں اُڑ رہے تھے! ایسی کج پروازی بھی شانِ بزرگی میں آتی ہے کیا؟
ایک خدا پرست بزرگ کی بیوی ہمیشہ ان سے شاکی رہا کرتی‘ گلہ یہ تھا کہ آپ کے زہدو تقویٰ اور دنیاوی عیش وعشرت سے بے رغبتی کے سبب دنیا تو خیر ہم پر تنگ ہے ہی، لیکن اس قدر شبانہ روز ریاضت و عبادت کے باوجود کوئی بزرگانہ کشف و کرامت بھی تو آپ سے ظہور میں نہ آسکی!
ایک روز اسی فکر میں غلطاں و پیچاں شوہر سے کہنے لگی: بزرگوں کے متعلق تو ہم سنا کرتے ہیں کہ وہ اپنی قوتِ روحانی سے فضائے آسمانی میں بھی پرواز کرسکتے ہیں!
اتنا سننا تھا کہ بزرگ جنگل کی طرف نکل گئے اور وہاں سے جو اڑان بھری تو اپنے ہی مکان پر خاصی بلندی پر بہت دیر تک پرواز کرتے رہے تاکہ بیگم صاحبہ کو ان کے کشف و کرامت کے متعلق عین الیقین حاصل ہوجائے اور اس کی نظر میں کچھ تو ان کی وقعت پیدا ہو۔ شام کو جب وہ فتح مندانہ جذبات سے لبریز گھر پہنچے تو بیوی ان کی منتظر ہی تھی، اس کے چہرے پر آج کئی رنگ موجود تھے۔ میاں کے آتے ہی بڑے جوش سے چمک کر کہنے لگی: اجی پہلے تو ہم صرف سنا ہی کرتے تھے لیکن آج اپنی آنکھوں سے ایک صاحبِ کمال بزرگ کی کرامت دیکھی کہ فضائے آسمانی میں بڑی دیر تک پرواز کرتے رہے۔ واللہ کیا نظارہ میری ان گنہگار آنکھوں کو نصیب ہوا۔ کیا شانِ بزرگی تھی!
یہ سن کر بزرگ کا سیروں خون بڑ ھ گیا اور حلفیہ بیوی سے کہا کہ فضا میں پرواز کرنے والا کوئی اور نہیں تمہارا شوہر نامدار یعنی وہ میں ہی تو تھا۔
بیوی نے یہ سنتے ہی بے ساختہ کہا: اچھا وہ تم تھے! جب ہی تو میں سوچ رہی تھی کہ یہ ٹیڑھے ٹیڑھے کیوں اُڑ رہے تھے! ایسی کج پروازی بھی شانِ بزرگی میں آتی ہے کیا؟