24 Hours
+92-300-4936-748

Blog

Taleem ul Islam” penned by Mufti Kifayatullah is an enriching compilation encompassing essential teachings of Islam tailored for comprehensive learning. It meticulously covers various facets of Islamic education, divided into distinct categories:

  1. Tawheed (The Oneness of Allah): Addressing eight fundamental questions illuminating the core belief in the Oneness of Allah.
  2. Angels: Expounding upon four inquiries regarding the celestial beings and their significance in Islamic belief.
  3. Allah’s Books: Unveiling seven queries concerning the divine scriptures revealed by Allah.
  4. Prophethood: Delving into ten questions elucidating the concept and importance of prophethood in Islam.
  5. Sahaaba Kiraam (The Noble Companions): Highlighting the noble companions through five thoughtful questions.
  6. Walaayat and Wali-ullaah: Exploring seven questions pertaining to divine guardianship and the relationship with Allah.
  7. Mu’jiza and Karaamat (Miracles and Miraculous Deed): Discussing eight questions concerning miracles and extraordinary deeds in Islam.
  8. Islamic A’maal: Elaborating on two questions regarding Islamic actions and practices.
  9. Faraa’id-ul-Wuduu’: Addressing eleven questions about the mandatory conditions of ablution.
  10. Ghusl: Explaining nine queries related to the ritual bath in Islam.
  11. Tayammum: Describing sixteen questions regarding dry ablution as an alternative to ritual purity.
  12. Rulings and Conditions of Salaah: Clarifying various aspects with forty-six questions covering the essentials of prayer.
  13. Beliefs and Faith: Exploring the core beliefs in Islam through various categories encompassing faith, practices, and principles.

Each category within “Taleem ul Islam” is meticulously crafted, catering to the inquisitiveness of learners seeking knowledge about Islam’s fundamental principles and practices. With a comprehensive approach and a wealth of questions, this book serves as a guide for individuals aspiring to deepen their understanding of Islamic teachings.
you read this book form quranplatform.com
https://quranplatform.com/taleem/

What is chat GPT and AI artificial intelligence from basic in Urdu

This is a revolutionary age in which every day a new spectacle is unfolding in front of life. We have witnessed this over and over again in the past decade. That another mountain stands in front with all its heights
In this, the name Chat GPT and Artificial Intelligence has emerged with a new dimension in 2023.
What is chat GPT and AI artificial intelligenc?
Its onset is so surprising that it has surprised computer experts, that is, we can say that even computer experts did not have an idea of its effectiveness. It will be towards the world which maybe none of us can guess correctly in this direction

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کیا ہے؟

یہ ایک انقلابی دور ہے جس میں ہر روز زندگی کے سامنے ایک نیا تماشا ہورہا ہے گزشتہ دہائی میں یہ چیز ہم بار بار مشاہدہ کر چکے ہیں ایک نسل ہے جو حیرت کے بیابانوں میں تبصروں کے پاڑ توڑ رہی ہے ،ابھی پچھلا پہاڑ پورا نہیں ٹوٹتا کہ ایک دوسرا پہاڑ اپنی تمام تر بلندیوں کے ساتھ سامنے آ کھڑا ہوتا ہے
اسی میں چیٹ جی پی ٹی اور آرٹی فیشل انٹیلیجنس کا نام ٢٠٢٣ میں ایک نئے جہتوں کے ساتھ نمودار ہوا ہے

اس کی بتداء اس قدر حیران کن ہے کہ اس نے کمپیوٹر کے ماہرین کو حیران کر ڈالا یعنی ھم یوں کہہ سکتے ہیں کہ اس کی اثر انگیزی کا اندازہ کمپیوٹر کے ماھرین کو بھی نہیں تھا بھر حال ابھی صرف آغاز ہوا ہے اس کا انجام ایک ایسی دنیا کی طرف ہو گا جو شاید ھم میں سے کوئی اس دھا ئی میں صحیح اندازہ نہیں لگا سکتا

AI: What is the future of artificial intelligence? – BBC News

ذرا ان کی باتوں کو سنیں اور ان کے چہرے کے تاثرات کا بغور جائزہ لیں آپ کو اندازہ ہو گا کہ یہ کچھ معمول کی باتیں نہیں کررہے
 maulana ashraf ali thanvi


Munajat maqbool

Munaajat e maqbool
by ashraf Ali thanvi

بسم الله الرحمن الرحيم.
اللهم لك الحمد و لك الشكر على كل نعمة حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه و مباركا عليه كما تحب وترضى بعدد ما تحب وترضى يا كريم
اللهم صل وسلم وبارك على سيدنا وحبيبنا و نبينا محمد وعلى آله واصحابه كما تحب وترضى بعدد ما تحب وترضى يا كريم.
كلما ذكره الذاكرون و كلما غفل عن ذكره الغافلون.
اَللّٰهُمَّ اِنَّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ كُلِّ عَمَلٍ يُخْزِيْنِيْ ،
وَ أَعُوْذُبِكَ مِنْ كُلِّ صَاحِبٍ يُّؤْذِيْنِيْ ،
وَ أَعُوْذُبِكَ مِنْ كُلِّ أَمَلٍ يُّلْهِنِيْ ،
وَ أَعُوْذُبِكَ مِنْ كُلِّ فَقْرٍ يُّنْسِيْنِيْ،
وَ أَعُوْذُبِكَ مِنْ كُلِّ غِنًى يُّطْغِيْنِيْ.

Munajaat e Maqbool english Translation

English Translation of Munajaat e Maqbool

O Allaah I seek Your protection from all such actions that will bring disgrace upon me ,
and I seek Your protection from such friends who may cause me any type of harm,
and I seek Your protection from having such high hopes that may make me unmindful of my duties,
and I seek Your protection from all kind of poverty which may make me forget YOU ,
and I seek Your protection from all types of wealth which may make me disobedient to YOU.
O Allaah our Beloved Creator and Master forgive us, help us, guide us, protect us from all types of sins and anything that causes YOUR displeasure.
Unite us on Haq and Swiratal Mustaqeem and Ahle Sunnah Wal Jamaah include us along with all YOUR Beloved, sincere, grateful, obedient and Swalih servants.
Protect the lives, iymaan, property, offspring, honour, respect, A’amaal and possessions of each and every Ummati of Beloved Nabee-e-Kareem
صلى الله عليه وسلم.
Keep us steadfast on Iymaan and Islaam till the day we leave this temporary world to meet YOU our Beloved Allaah grant us Husne Khaatima and YOUR Ridhaa.
آمــــــــــين آمــــــــــين آمــــــــــين يا رب العالمين آمین يا رب العرش العظيم و صلى الله على سيدنا وحبيبنا و نبينا محمد وعلى آله واصحابه وبارك وسلم آمين.

تاریخ کے علماء کا بیان ہے کہ حضرت حوا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے ہر حمل میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی پیدا ہوتے تھے اور ایک حمل کے لڑکے کا دوسرے حمل کی لڑکی کے ساتھ نکاح کیا جاتا تھا اور چونکہ انسان صرف حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں مُنْحَصِر تھے تو آپس میں نکاح کرنے کے علاوہ اور کوئی صورت ہی نہ تھی۔ اسی دستور کے مطابق حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ’’قابیل ‘‘کا نکاح’’ لیودا‘‘ سے جو’’ ہابیل ‘‘کے ساتھ پیدا ہوئی تھی اور ہابیل کا اقلیما سے جو قابیل کے ساتھ پیدا ہوئی تھی کرنا چاہا۔ قابیل اس پر راضی نہ ہوا اور چونکہ اقلیما زیادہ خوبصورت تھی اس لئے اس کا طلبگار ہوا۔ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’کیونکہ وہ تیرے ساتھ پیدا ہوئی ہے لہٰذا وہ تیری بہن ہے، اس کے ساتھ تیرا نکاح حلال نہیں۔ قابیل کہنے لگا ’’یہ تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی رائے ہے، اللّٰه تعالیٰ نے یہ حکم نہیں دیا۔” آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: اگر تم یہ سمجھتے ہو تو تم دونوں قربانیاں لاؤ، جس کی قربانی مقبول ہوجائے وہی اقلیما کا حقدار ہے۔ اس زمانہ میں جو قربانی مقبول ہوتی تھی آسمان سے ایک آگ اتر کر اس کو کھالیا کرتی تھی۔ قابیل نے ایک انبار گندم اور ہابیل نے ایک بکری قربانی کے لیے پیش کی۔ آسمانی آگ نے ہابیل کی قربانی کو لے لیا اور قابیل کی گندم کو چھوڑ دیا۔ اس پر قابیل کے دل میں بہت بغض و حسد پیدا ہوا اور جب حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حج کے لئے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو قابیل نے ہابیل سے کہا کہ ’’میں تجھے قتل کردوں گا۔ ہابیل نے کہا: کیوں؟ قابیل نے کہا: اس لئے کہ تیری قربانی مقبول ہوئی اور میری قبول نہ ہوئی اور تو اقلیما کا مستحق ٹھہرا، اس میں میری ذلت ہے۔ ہابیل نے جواب دیا کہ’’ اللّٰه تعالیٰ صرف ڈرنے والوں کی قربانی قبول فرماتا ہے۔ ہابیل کے اس مقولہ کا یہ مطلب ہے کہ ’’قربانی کو قبول کرنا اللّٰه عَزَّوَجَلَّ کا کام ہے وہ متقی لوگوں کی قربانی قبول فرماتا ہے، تو متقی ہوتا تو تیری قربانی قبول ہوتی، یہ خود تیرے افعال کا نتیجہ ہے اس میں میرا کیا قصور ہے۔ اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لئے اپنا ہاتھ تیری طرف نہیں بڑھاؤں گا، کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ میر ی طرف سے ابتداء ہو حالانکہ میں تجھ سے قوی و توانا ہوں یہ صرف اس لئے کہ میں اللّٰه عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتا ہوں اور میں یہ چاہتا ہوں کہ میرا یعنی میرے قتل کرنے کا گناہ اور تیرا گناہ یعنی جو اس سے پہلے تو نے کیا کہ والد کی نافرمانی کی، حسد کیا اور خدائی فیصلہ کو نہ مانا یہ دونوں قسم کے گناہ تیرے اوپر ہی پڑجائیں تو تُو دوزخی ہوجائے۔

قابیل تمام گفتگو کے بعد بھی ہابیل کو قتل کرنے کے ارادے پر ڈٹا رہا اور اس کے نفس نے اسے اِس ارادے پر راضی کرلیا، چنانچہ قابیل نے ہابیل کو کسی طریقے سے قتل کردیا لیکن پھر حیران ہوا کہ اس لاش کو کیا کرے! کیونکہ اس وقت تک کوئی انسان مرا ہی نہ تھا۔ مدت تک لاش کو پشت پر لادے پھرتا رہا۔ پھر جب اسے لاش چھپانے کا کوئی طریقہ سمجھ نہ آیا تو اللّٰه عَزَّوَجَلَّ نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کو کرید رہا تھا، چنانچہ یوں ہوا کہ دو کوّے آپس میں لڑے، ان میں سے ایک نے دوسرے کو مار ڈالا، پھر زندہ کوّے نے اپنی چونچ اور پنجوں سے زمین کرید کر گڑھا کھودا، اس میں مرے ہوئے کوّے کو ڈال کر مٹی سے دبا دیا۔ یہ دیکھ کر قابیل کو معلوم ہوا کہ مردے کی لاش کو دفن کرنا چاہئے چنانچہ اس نے زمین کھود کر دفن کردیا۔
(جلالین، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۹۸، مدارک، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۲۸۲، ملتقطاً)

قرآن کریم میں ہابیل و قابیل کا قصہ سورۃ المائدہ میں آیا ہے:

وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِن أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ Aya-27

اور ذرا انہیں آدمؑ کے دو بیٹوں کا قصہ بھی بے کم و کاست سنا دو جب اُن دونوں نے قربانی کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی نہ کی گئی اُس نے کہا “میں تجھے مار ڈالوں گا” اس نے جواب دیا “اللّٰه تو متقیوں ہی کی نذریں قبول کرتا ہے

لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَاْ بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لَأَقْتُلَكَ إِنِّي أَخَافُ اللّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ Aya-28

اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا، میں اللّٰه رب العالمین سے ڈرتا ہوں

إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ وَذَلِكَ جَزَاء الظَّالِمِينَ Aya-29

میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے اور دوزخی بن کر رہے ظالموں کے ظلم کا یہی ٹھیک بدلہ ہے”

فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ Aya-30

آخر کار اس کے نفس نے اپنے بھائی کا قتل اس کے لیے آسان کر دیا اور وہ اسے مار کر اُن لوگوں میں شامل ہو گیا جو نقصان اٹھانے والے ہیں

فَبَعَثَ اللّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءةَ أَخِيهِ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَـذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءةَ أَخِي فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ Aya-31

پھر اللّٰه نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کھودنے لگا تاکہ اُسے بتائے کہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے یہ دیکھ کر وہ بولا افسوس مجھ پر! میں اس کوے جیسا بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر نکال لیتا اس کے بعد وہ اپنے کیے پر بہت پچھتایا

ہابیل اور قابیل کے واقعہ سے حاصل ہونے والے اَسباق:

یہ واقعہ بہت سی عبرتوں اور نصیحتوں پر مشتمل ہے ،ان میں سے ایک یہ کہ انسان نے جو سب سے پہلے جرائم کئے ان میں ایک قتل تھا ،اوردوسر ی یہ ہے کہ حسد بڑی بری چیز ہے، حسد ہی نے شیطان کو برباد کیا اور حسد ہی نے دنیا میں قابیل کو تباہ کیا۔

حسد ،قتل اور حُسن پرستی کی مذمت:

اس واقعے سے تین چیزوں کی مذمت بھی ظاہر ہوتی ہے:

(1)حسد

حضرت زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے ۔ (ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ۵۶-باب، ۴/۲۲۸، الحدیث: ۲۵۱۸)

(2) قتل

حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ’’ناحق حرام خون بہانا ہلاک کرنے والے اُن اُمور میں سے ہے جن سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں۔
(بخاری، کتاب الدیات، باب قول اللہ تعالی: ومن یقتل مؤمناً۔۔۔ الخ، ۴/۳۵۶، الحدیث: ۶۸۶۳)

(3) حسن پرستی۔

حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’عورت کے محاسن کی طرف نظر کرنا ابلیس کے زہر میں بجھے ہوئے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔
(نوادر الاصول، الاصل الرابع والثلاثون، ۱/۱۴۷، الحدیث: ۲۱۳)

اللہ تعالی ہمیں ان تینوں گناہوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین یا رب العٰلمین

Quran kareem Hifz karne keley chand lazmi baten

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

درجہ حفظ کے طلباء کے والدین اور اساتذہ اپنے بچوں اور شاگردوں کے بارے میں پریشان رہتے ہیں ،والدین کو پتہ نہیں ہوتا کہ ان کا بیٹا کتنے عرصہ میں قرآن حفظ کرے گا والدین اکثر جب اپنے بچے سے پوچھتے ہیں کہ اب کونسا پارہ چل رہا ہے تو بچے کا جواب سن اکثر والدین کا یہ سوال ہوتا ہے کہ ابھی تک یہی پارہ چل رہا ہے ،کب ختم ہوگا ؟۔اور بچہ والدین کو مختلف باتیں بتاتا ہے کہ اس مہینہ میں امتحان تھا ،اس مہینہ میں چھٹیاں زیادہ تھیں ،پچھلا یاد نا ہونے کی وجہ سے استاذ نے سبق روکا ہوا ہے ،وغیر وغیرہ
ادھر استاذبھی پریشان ہوتا ہے کہ بچہ پورے سال میں6  سپارے بھی حفظ نہیں کرپارہا اور بچہ کے والدین کو اور بچے کی عدم توجہی کو مورد الزام ٹھراتا ہے ۔نتیجتا بچہ کی عمر قرآن حفظ کرنے میں اتنی خرچ ہوجاتی ہے جتنی کہ نہیں ہونی چاہئے ۔اگر یہ سلسلہ کچھ زیادہ عرصہ چلتا رہے تو بچہ حافظ قرآن بننے کی خواہش ترک کردیتا ہے اور والدین بھی مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
میرے خیال میں اس میں غلطی استاذ اور والدین کی زیادہ ہوتی ہے بجائے بچہ کے ،کیوں کہ بچہ کو پتہ نہیں ہوتا کہ اسے کیا کرنا ہے اورشیطان پورا زور لگاتا ہے کہ بچہ کسی طرح حافظ نا بن جائے ۔اور ویسے بھی بچہ عمر کے اس حصہ میں ہوتا ہے جس میں ذمہ داری با لکل نہیں ہوتی ،عموما دوران حفظ بچہ اپنے والدین سے باغی ہوجاتا ہے جو نہایت خطرنا صورتحال ہوجاتی ہے ۔
ادھر والدین یہ کہہ کر جان چھڑا لیتے ہیں’’ کہ جی ہمیں تو کچھ پتہ نہیں‘‘ بس قاری صاحب آپ کی ذمہ داری ہے اسے حافظ بنانے کی اور قاری صاحب کے لئے بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ہر بچہ کو خصوصی توجہ دینا ممکن نہیں ہوتا لہذا والدین اور استاذ دونوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بچہ کی عمر کا پورا پورا خیال رکھتے ہوئے بچہ کی مکمل نگرانی کریں تاکہ بچہ کا یہ مشکل ترین سفر آسانی سے کٹ جائے

ہفتہ بھر پہلے کی بات ہے کہ میری اپنے ایک شاگر د( جو کہ دینی ادارہ میں درجہ حفظ کے استاذ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری ادا کررہا ہے ) سے ملاقات ہوئی تو شاگرد نے اپنی کلاس کے بچوں کے حوالہ سے مشاورت کی اور مدد کی درخواست کی تو میں نے ان سے وعدہ کیا کہ اس سلسلے میں جو ہوسکے گا کروں گا لہذا نہایت غور خوض کے بعد ایک نقشہ ترتیب دیا ہے جس میں والدین اور استاذ دونوں کے لئے راہنمائی موجود ہے

درجہ حفظ کے اساتذہ کے لئے چند ہدایات:
قرآن کریم حفظ کے سلسلہ میں تین چیزیں لازمی ہوتی ہیں (۱) سبق (۲) سبقی(۳) منزل
آپ سبق ، سبقی ،اور منزل کا کوئی بھی ٹائم رکھیں لیکن اسکا ریکارڈ آپ کے پاس ہونا ضروری ہے
مثلا یہ سپارہ کس تاریخ کو شروع ہوا منزل میں کون سا پارہ چل رہا ہے اور ایک پارہ کا نمبر کتنے دن بعد آتا ہے اس طالب علم نے پچھلے مہینہ میں کتنی غیر حاضریاں کی ہیں اور کتنے دن سبق لیاہے

 

Quran kareem Hifz karne keley chand lazmi baten

 

یہ نقشہ آپ کے سامنے ہے جو ان تمام باتوں کا ریکارڈ رکھے گا انتہائی سادہ ہے اور اس میں آپ کو محنت کم سے کم کرنے پڑے گی

نقشہ کو پر کیسے کریں :
یہ نقشہ ہفتہ کے دن سے شروع کرنا ہے اور تاریخ کے خانہ میں ہفتہ کے دن کی پوری تاریخ لکھنی ہے جیسا کہ 19/02/18جمادی الاول
اور پارہ نمبر کے خانہ میں اس پارہ کا نام لکھنا ہے جس میں بچہ کا سبق چل رہا ہے مثلا ’’واعلموا‘‘ یا ’’ پارہ نمبر ۱۰ ‘‘ اور اسی پارہ کے جس صفحہ میں ہفتہ کے دن بچہ کا سبق ہے اس کا نمبر مثلا۲۱۵ آپ کو معلوم ہے ہونا چاہئے کہ بچہ روزانہ کتنا سبق لیتا ہے عموما طلبہ ایک صفحہ پندرہ لائن کے قرآن سے سبق کا یاد کرلیتے ہیں۔

بس ہفتہ کے دن آپ نے یہ کام کرنا ہے اور اس کے بعد آپ نیچے آجائیں تو ہفتہ کے دنوں نام لکھے ہیں اور ہر نام کے نیچے ایک خانہ ہے جس میں اس طالب علم کا منزل کا سپارہ کا نام لکھنا ہے اور اسی خانہ میں ایک چھوٹا سا خانہ اور ہے جس میں اگر اس کو یاد ہے تو آپ نے ’’   ‘‘کا نشان لگانا ہے اور اگر یاد نا ہو تو’’ × ‘‘کا نشان لگا نا ہے اور اس پارہ کو خود سننے کی صورت میں سٹار بنانا ہے اور اسی خانہ میں طالب علم کے غیر حاضر ہونے کی صورت میں’’ غ ‘‘ لکھنا ہے اور جمعرات کے دن درمیان کی تین لائینوں میں پورے ہفتہ کی کیفیت لکھنی ہے جو کہ بعدمیں بطور یاد داشت آپ کے کام آئے گی
ایک صفحہ میں یہ 10 نقشے ہیں جس کا مطلب ہوا 10 ہفتے یعنی ڈھائی مہینے اگر آپ اس نقشہ کو روزانہ کی بنیاد پر لکھتے رہے تو ہر سہ ماہی کے لئے ایک صفحہ ہی کا فی ہوگا اور اس ایک صفحہ میں طالب علم کے ڈھائی مہینے کی ان چیزوں کا ریکارڈ آپ کو حاصل ہوگا
چھ ہفتے اور ڈھائی مہینہ ایک نظر میں
*دن ،ہفتہ ،اور مہینہ کے اعتبار سے بچہ کے سبق کی رفتار* سبق کا ناغہ* کتنے دن سبق بند رہا*کتنا سبق اوسطا لیتا رہا *منزل کا ریکارڈ ترتیب سے آپ کے سامنے ہوگا * کون سا پارہ آپ نے خود سنا *کس دن کسی طالب علم کو سنا یا * منزل کے یاد ہونے ناہونے کی اوسط کیا رہی *پورے ڈھائی مہینہ میں کتنی چھٹیاں کیں ،یعنی کہ ڈھائی مہینہ کی حاضریاں ایک صفحہ میں آپ کے سامنے ہوں گی ۔

والدین کی ذمہ داری
والدین عموما بچہ کے استاذ سے ملنے سے کتراتے ہیں جو کہ غلط بات ہے بچہ کے استاذ سے مہینہ میں کم از کم ایک ملاقات ضرور کرنی چاہیے
تاکہ بچہ کا اچھا برا آپ کے سامنے رہے اور دئے گئے نقشہ کو بچہ کے والدین بھی اپنے پاس رکھے اور اس مین اندراج کرتے رہیں
اسی ترتیب پر یعنی کہ ہفتہ کے دن کی تاریخ کیا ہے اور اسی دن اس کا سبق کس پارہ میں ہے اور اس کا صفحہ نمبر ہے اور نیچے کے خانہ میں والدین بس اس کی غیر حاضریا ں نوٹ کریں ۔جس دن بچہ غیر حاضر ہو اس دن کے نیچے والے خانہ میں ’’ غ ‘‘لکھیں
اور ہر دس ہفتہ ڈھائی مہینہ کے بعد استاذ کے تیار کردہ نقشہ کو اپنے نقشہ سے ملاکر موازنہ کریں اس سے ان شاء اللہ بچہ ڈھائی سال میں قرآن کریم حفظ کر جائے گا

جیسا کہ میں نے ذکر کیا کہ ایک کمزور طالب علم بھی پندرہ لائن والے قرآن سے ایک صفحہ بآسانی یاد کرلیتا ہے ،اس حساب سے اگر نقشہ کو دیکھا جائے تو اس میں ساٹھ دن طالب علم اگر بغیر چھٹے کیئے اپنا سبق لیتا رہے تو تین پارہ حفظ کرلیگا یعنی ٹوٹل دو مہنیہ پندرہ دن میں تین پارے اس حساب سے پانچ ماہ میں چھ پارے بنتے ہیں اور دس ماہ میں بارہ اور سال میں چودہ سپارے لیکن اگر سال بھر کی جمعے کی چھٹیاں سہہ ماہی اور ششماہی سالانہ عید بقر عید کی بھی ملائی جائیں تو اوسط سالانہ بارہ سپارے آرام سے بن جائے گی اور یوں ڈھائی سال کی مدت میں قرآن حکیم آسانی سے حفظ ہوجائے گا

Download form here

106 Ayaat e mubeen in whole Quran

ویسے تو وظائف کی کتابوں میں سینکڑوں وظائف ایسے ہیں جو مجرب ہیں انمیں سے ایک عمل حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمہ اللہ نے لکھا ہے وہ یہ کہ!
قرآن مجید میں 106 لفظ “مبین” یعنی آیات “مبین” ہیں اگر اسکا ورد کیا جائے اور مقاصد میں کامیابی کی دعا کی جائے تو ان شاء اللہ 100 فیصد کامیابی ہوگی…
جدہ میں ایک خاتون نے شکایت کی کہ انکے ایک رشتہ دار نے انکے ساٹھ ہزار ریال ناجائز لے رکھے ہیں اب وہ واپسی کرنے کا نام نہیں لیتا…
تو عاجز نے انہیں آیات مبین کے ختم کا کہا…
انہوں نے فقیر سے مطالبہ کردیا کہ آپ تلاش کردیں میں پڑھ لوں گی..
احقر اسی دن مدنی مسجد کراچی (تبلیغی مرکز)گیا تاکہ یہ کتابچہ خریدا جاسکے لیکن معلوم ہوا کہ ایسا کتابچہ موجود نہیں..
تب بندہ نے خود ہی ھمت کی اور تین دن کی مسلسل محنت کے بعد قرآن میں سے لفظ مبین والی 106 آیات تلاش کرلیں…
افادہ عام کے لئے وہ آیات تحریر کی جارہی ہیں…
فیس بک،واٹس ایپ گروپوں پر سب کو سینڈ کریں..
جزاک اللہ خیرا…

بسم الله الرحمن الرحيم….

1)يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ( البقرة 168)

2)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ (البقرة 208)

3)لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ  بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ  يَتْلُوا عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ  وَيُعَلِّمُهُمُ  الْكِتَاب َوَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ (ال عمران164)

4)يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِّمَّا كُنتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ۚ قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ (المائدة 15)

ُ5) وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ (92 المائدة﴾

6)إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِي عَلَيْكَ وَعَلَىٰ وَالِدَتِكَ إِذْ أَيَّدتُّكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۖ وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ ۖ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي ۖ وَتُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنكَ إِذْ جِئْتَهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ (110المائدة﴾

7)وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ (7 الأنعام﴾

8)مَنْ يُصْرَفْ عَنْهُ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمَهُ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْمُبِينُ ﴿١٦ الأنعام﴾

9)وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍٍ ﴿59 الأنعام﴾

10)وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً ۖ إِنِّي أَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
﴿74 الأنعام﴾

11)وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ۚ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌٌ﴿142 الأنعام﴾

12)فَدَلَّاهُمَا بِغُرُورٍ ۚ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ ۖ وَنَادَاهُمَا رَبُّهُمَا أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَا إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِينٌ
﴿22 الأعراف﴾

13)قَالَ الْمَلَأُ مِنْ قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَاكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿60 الأعراف﴾

14)فَأَلْقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُبِينٌ ﴿107 الأعراف﴾

15)أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا مَا بِصَاحِبِهِمْ مِنْ جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿184 الأعراف﴾

16)أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَىٰ رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ مُّبِينٌ
﴿2 يونس﴾

17)وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِنْ قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚوَمَا يَعْزُبُ عَنْ رَبِّكَ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِنْ ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ
﴿61 يونس﴾

18)فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوا إِنَّ هَٰذَا لَسِحْرٌ مُبِينٌ ﴿76 يونس﴾

19)وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا
وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُبِينٍ ﴿6 هود﴾

20)وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ
لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ ﴿7 هود﴾

21)وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿25 هود﴾

22)وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُبِينٍ ﴿96 هود﴾

23)الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ ﴿١ يوسف﴾

24)قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ
إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوٌّ مُبِينٌ ﴿5 يوسف﴾

25)ذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا
وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿8 يوسف﴾

26)وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَن نَّفْسِهِ ۖ
قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿30 يوسف﴾

27)قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ
فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُمْ مِنْ ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى ٰأَجَلٍ مُسَمًّى ۚ قَالُوا إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُنَا
تُرِيدُونَ أَنْ تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ ﴿10 ابراهيم﴾

28)الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُبِينٍ ﴿1 الحجر﴾

29)إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُبِينٌ ﴿18 الحجر﴾

30)فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍ مُبِينٍ ﴿79 الحجر﴾

31)وَقُلْ إِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْمُبِينُ ﴿89 الحجر﴾

32)خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُبِينٌ ﴿4 النحل﴾

33)وَقَالَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا لَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُونِهِ مِنْ شَيْءٍ نَحْنُ وَلَا آبَاؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِنْ دُونِهِ مِنْ شَيْءٍ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۚ
فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ (35 النحل﴾

34)فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴿٨٢ النحل﴾

35)وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا  يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ
لسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُبِينٌ ﴿103 النحل﴾

36)أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا ۖ لَٰكِنِ الظَّالِمُونَ الْيَوْمَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿38 مريم)

37)قَالَ لَقَدْ كُنْتُمْ أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿54 الأنبياء﴾

38){وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَلى حَرْفٍ فَإِنْ أَصابَهُ خَيْرٌ اطْمَانَّ بِهِ وَإِنْ أَصابَتْهُ فِتْنَةٌ انْقَلَبَ عَلى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيا وَالآخرةَ ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ..
ُ ﴿١١ الحج﴾

39)قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿49 الحج﴾

40)ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ وَأَخَاهُ هَارُونَ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُبِينٍ ﴿45 المؤمنون﴾

41)لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ (12 النور)

42) يَوْمَئِذٍ يُوَفِّيهِمُ اللَّهُ دِينَهُمُ الْحَقَّ
وَيَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِينُ ﴿٢٥ النور﴾

43)قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ
وَإِنْ تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴿٥٤ النور﴾

44)تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ ﴿٢ الشعراء﴾

45)قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَيْءٍ مُبِينٍ ﴿30 الشعراء﴾

46)فَأَلْقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُبِينٌ ﴿32 الشعراء﴾

47)تَاللَّهِ إِنْ كُنَّا لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿97 الشعراء﴾

48)إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿115 الشعراء﴾

49)بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ {195 الشعراء}

50)طس تِلْكَ آيَاتُ الْقُرْآنِ وَكِتَابٍ مُبِينٍ ﴿1 النمل﴾

51)فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ آيَاتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُبِينٌ ﴿13 النمل﴾

52)وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ ۖ وَقَالَ  يَاأَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّيْرِ  وَأُوتِينَا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ ۖ
إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ ﴿١٦ النمل﴾

53)لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا شَدِيدًا أَوْ لَأَذْبَحَنَّهُ أَوْ لَيَأْتِيَنِّي بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ ﴿21 النمل﴾

54)وَمَا مِنْ غَائِبَةٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ ﴿75 النمل﴾

55)فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّكَ عَلَى الْحَقِّ الْمُبِينِ ﴿٧٩ النمل﴾

56)تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ ﴿٢ القصص﴾

57)وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَىٰ حِينِ غَفْلَةٍ مِّنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَٰذَا مِن شِيعَتِهِ وَهَٰذَا مِنْ عَدُوِّهِ ۖ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِن شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيْهِ ۖ
قَالَ هَٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُضِلٌّ مُبِينٌ ﴿15 القصص﴾

58) فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ ۚ
قَالَ لَهُ مُوسَىٰ إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُبِينٌ ﴿18 القصص﴾

59) انَّ الَّذِي  فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ  إِلَىٰ مَعَادٍ ۚ
قُلْ رَبِّي أَعْلَمُ مَنْ جَاءَ بِالْهُدَىٰ وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ 85 القصص﴾

60)وَإِن تُكَذِّبُوا فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌ مِّن قَبْلِكُمْ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴿١٨ العنكبوت﴾

61)وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَاتٌ مِّن رَّبِّهِ ۖ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِندَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ (50 العنكبوت)

62) هَٰذَا خَلْقُ اللَّهِ فَأَرُونِي مَاذَا خَلَقَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ ۚ
بَلِ الظَّالِمُونَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿11 لقمان﴾

63)وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ ۖ قُلْ  بلَىٰ وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ ۖ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ
وَلَا أَصْغَرُ مِنْ ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ ﴿3 سبإ﴾

64)قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُلِ اللَّهُ
وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَىٰ هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿24 سبإ﴾

65) وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرًى ۚ
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ ﴿43 سبإ﴾

66)إِنَّا نَحْنُ نُحْيِ الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا  قَدّمُوا وَآثَارَهُمْ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ  مُبِينٍ ﴿١٢﴾

67)وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴿١٧ يس﴾

68)إِنِّي إِذًا لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿24 يس﴾

69)وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ
إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿47 يس﴾

70)أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ
أَنْ لَا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ ﴿60 يس﴾

71) وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚإِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُبِينٌ ﴿69 يس﴾

72)أَوَلَمْ يَرَ الْإِنْسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُبِينٌ ﴿77 يس﴾

73)وَقَالُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ ﴿15 الصافات﴾

74)إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ ﴿١٠٦ الصافات﴾

75)وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ
وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِنَفْسِهِ مُبِينٌ ﴿113 الصافات﴾

76)أَمْ لَكُمْ سُلْطَانٌ مُبِينٌ ﴿156 الصافات﴾

77)إِنْ يُوحَىٰ إِلَيَّ إِلَّا أَنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿70 ص﴾

78)فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُمْ مِنْ دُونِهِ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ ﴿١٥ الزمر﴾

79)أَفَمَنْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَى نُورٍ مِنْ رَبِّهِ
فَوَيْلٌ لِلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿22 الزمر﴾

80)وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُبِينٍ ﴿23 غافر﴾

81)وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ ﴿٢ الزخرف﴾

82)وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا
إِنَّ الْإِنْسَانَ لَكَفُورٌ مُبِينٌ ﴿15 الزخرف﴾

83)أَوَمَنْ يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ ﴿18 الزخرف﴾

84)بَلْ مَتَّعْتُ هَٰؤُلَاءِ وَآبَاءَهُمْ حَتَّىٰ جَاءَهُمُ الْحَقُّ وَرَسُولٌ مُبِينٌ ﴿29 الزخرف﴾

85)أَفَأَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ أَوْ تَهْدِي الْعُمْيَ وَمَنْ كَانَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿40 الزخرف﴾

86)وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيْطَانُ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ ﴿62 الزخرف﴾

87)وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ ﴿٢ الدخان﴾

88)فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ ﴿10 الدخان﴾

89)أَنَّىٰ لَهُمُ الذِّكْرَىٰ وَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مُبِينٌ ﴿13 الدخان﴾

90)وَأَنْ لَا تَعْلُوا عَلَى اللَّهِ إِنِّي آتِيكُمْ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ ﴿19 الدخان﴾

91)وَآتَيْنَاهُمْ مِنَ الْآيَاتِ مَا فِيهِ بَلَاءٌ مُبِينٌ ﴿33 الدخان﴾

92) فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ
فَيُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِي رَحْمَتِهِ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِينُ ﴿٣٠ الجاثية﴾

93) وَإِذَاتُتْلَى عَلَيْهِمْ آَيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ
قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ هَٰذَا سِحْرٌ مُبِينٌ ﴿7 الأحقاف﴾

94)) قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ
إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿9 الأحقاف﴾

95)وَمَنْ لَا يُجِبْ دَاعِيَ اللَّهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْضِ وَلَيْسَ لَهُ مِنْ دُونِهِ أَولِيَاءُ
أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿32
الأحقاف﴾

96)وَفِي مُوسَىٰ إِذْ أَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ ﴿38 الذاريات﴾

97)فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ إِنِّي لَكُمْ مِنْهُ نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿50 الذاريات﴾

98)وَلَا تَجْعَلُوا مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ إِنِّي لَكُمْ مِنْهُ نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿51 الذاريات﴾

99)أَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ يَسْتَمِعُونَ فِيهِ
فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ ﴿38 الطور﴾

100)وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ
فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُبِينٌ ﴿6 الصف﴾

101)هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ
وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿2 الجمعة﴾

102)وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا  الرَّسولَ ۚ
فَإِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَإِنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴿١٢ التغابن﴾

103)قُلْ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿26 الملك﴾

104)قُلْ
هُوَ الرَّحْمَنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا
فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿29 الملك﴾

105)قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ ﴿2 نوح﴾

106)وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ ﴿٢٣ التكوير﴾

ان ایات کے ختم کے بعد جہاں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے دعا مانگیں وہاں مجھے بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں..

صبح و شام کے وہ اذکار جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں ایک جامع پوسٹ


1
جس شخص نے شام کو تین مرتبہ یہ کلمات کہے اسے رات کو زہریلا جانور نقصان نہیں پہنچائے گا –
أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق
میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ، اس کی مخلوق کے شر سے
*****صحیح مسلم # ٢٧٠٩ *****
.2
جس شخص سے صبح شام یہ کملات تین تین مرتبہ کہے اللہ تعالیٰ پر واجب ہو جاتا ہے کہ قیامت کے دن اس سے راضی کرے –
.
رضيتُ باللهِ رباً,وبالإسلامِ ديناً, وبمُحمدٍ نبياً
.
میں اللہ کے ساتھ (اس کے ) رب ہونے پر راضی ہو گیا اور اسلام کے ساتھ (اس کے ) دین ہونے پراور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اس کے ) نبی ہونے پر ۔
,
****** سنن ترمزی # ٣٣٨٩ *****
3
جس شخص نے صبح و شام یہ کلمات سات مرتبہ کہے ، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت کے اہم معاملات میں اسے کافی ہو جاتا ہے –
حسبِي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو ربٌّ العرش العظيم
.
مجھے اللہ ہی کافی ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں‌ ، اس پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ عرش عظیم کا رب ہے ۔
***** سنن ابی داؤد # ٥٠٨١ *****
.
ایک روایت میں ہے اللہ تعالیٰ اسے دنیاوی اور اخروی تمام فکروں سے کافی ہو جائے گا –
4
دعاحضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ دعا صبح و شام پڑھنے کی نصیحت فرمائی تھی –
.
يا حيُّ يا قيوم برحمْتك أستغيث أصلح لي شأني كله ولا تكلنِي إلَى نفسي طرفةَ عْين”
. اے زندہ جاوید ! ائے قائم و دائم !‌میں‌تیری ہی رحمت کے ذریعے سے مدد طلب کرتا ہوں‌، تو میرا ہر کام سنوار دے اور آنکھ چھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کرنا ۔
.
***** صحیح الجامع الصغیر # ٥٨٢٠ سند صحیح *****
5
دعاسورہ اخلاص اور (المعوذتين) قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ،قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ .
.
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! جو شخص یہ سورتیں صبح و شام تین تین مرتبہ پڑھے گا تو یہ اسے دنیا کی ہر چیز سے کافی ہو جائیں گی –
.
***** ابو داؤد # ٥٠٨٢ سند صحیح *****
6
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!’’جو سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہیں۔

*****سنن ترمذی: ۲۸۸۱، حسن، صحیح*****
7
جس شخص نے ایمان و یقین کے ساتھ یہ کلمات کہے اور رات کو فوت ہو گیا تو وہ جنت میں داخل ہو گا، اسی طرح وہ شخص بھی جس نے صبح کے وقت یہ کلمات کہے اور وہ شام سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ جنت میں جائے گا –
.
اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك مااستطعت، أعوذ بك من شر ما صنعت أَبُوءُ لك بنعمتك علي، وأَبُوءُ بذنبي فاغفر لي, فإنه لايغفر الذنوب إلا أنت.
.
اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں‌ ، تو نے مجھے پیدا فرمایا اور میں‌ تیرا بندہ ہوں اور میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں ، میں‌تجھ سے اس چیز کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جس کا میں نے ارتکاب کیا ، میں‌تیرے سامنے تیرے انعام کا اقرار کرتا ہوں‌ ، لہذا تو مجھے معاف کر دے ۔ واقعہ یہ ہے کہ تیرے سوا کوئی گناہوں‌کو معاف نہیں کر سکتا-
.
***** صحیح بخاری # ٦٣٠٦ *****
.8
-[اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السموات والأرض، ربَّ كل شيء ومليكه، أشهد أن لا إله إلا أنت، أعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشركه] البخاري في الأدب المفرد, والترمذي (صحيح). صححه الترمذي, والنووي.وفي رواية:” وأن أقترف على نفسي سُوءاً، أو أجُرَّهُ إلى مسلم” ( منكرة ).” ائے اللہ ! غیب اور حاضر کے جاننے والے ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے !‌ ہر چیز کے رب اور اس کے مالک ! میں‌گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں‌ ۔ میں‌تیری پناہ میں آتا ہوں‌۔ اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے اور اس بات سے کہ اپنے ہی خلاف کسی برائی کا ارتکاب کروں‌یا اسے کسی مسلمان کی طرف کھینچ لاؤں ۔ ” (صبح اور شام ایک مرتبہ ) ( اور نووی کی روایت ” وأن أقترف على نفسي سُوءاً، أو أجُرَّهُ إلى مسلم” منکر ہے ۔ )
9
رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبح شام یہ دعا پڑھتے تھے
أَصبحنا وأصبح (أمسَينا وأَمسى) المُلك لله والحْمد لله، لا إله إلا الله وحدهُ لا شَريك له، له المُلك وله الحْمد وهو على كل شيء قدير، ربي أسألك خير مافي هذا اليوم (هذه اللَّيلَة ) وخير ما بعده (ما بعدها). وأعوذُ بك من شر ما فيهذا اليوم (هذه اللَّيلَة) وشر ما بعده (ما بعدها) ربي أعوذ بك من الكسل وسُوءالكِبر، ربي أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر
.
ہم نے صبح کی اوراللہ کے سارے ملک نے صبح کی اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے (ہم نے شام کی اوراللہ کے سارے ملک نےشام کی اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‌۔ ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں‌، اسکی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے ۔ ائے میرے رب ! میں تجھ سے اس دن کی بہتری کا سوال کرتا ہوں‌ اور اس دن کی بہتری کا جو اس کے بعد آنے والا ہے اور میں اس دن کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس کے بعد آنے والے دن کے شر سے ۔ ائے میرے رب ! میں‌ کاہلی اور بڑھاپے کی خرابی سے تیری پناہ میں آتا ہوں‌۔ ائے میرے رب ! میں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں‌”
.
***** مسلم #٢٧٢٣*****
10
رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو صبح و شام یہ دعا پڑھنے کی تلقین کرتے –
اللهم بك أصبحنا، وبك أمسينا، وبك نحيا، وبك نموت، وإليك النشور’
.
ائے اللہ ! تیری حفاظت میں‌ہم نے صبح کی اور تیری حفاظت میں‌ہی شام کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا یے ۔ ” اور شام کو کہیے [اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا، وبك نَحيا وبك نموت، وإليك المصير]ائے اللہ تیری حفاظت میں ہم نے شام کی اور تیری ہی حفاظت میں‌ صبح کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں‌اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے ۔
.
***** ترمزی # ٣٣٩ سند صحیح *****
11
رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے
.
أصبحنا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد وعلى ملةأبينا إبراهيم حنيفاً مسلماً وما كان من المشركين
.
ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام جو یک رخ اور فرماں بردار تھے کی ملت پر صبح کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے ‘اور شام کو کہیے [ أمسينا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد وعلى ملةأبينا إبراهيم حنيفاً مسلماً وما كان من المشركين’ ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام جو یک رخ اور فرماں بردار تھے کی ملت پر شام کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے ”
.
***** مسند احمد # ٤٠٦/٣ سند صحیح *****
12
مجھے ذاتی طور پر اس دعا سے بہت بہت بہت ہی زیادہ محبت ہے
.
اس دعا کے متعلق حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا صبح و شامکے وقت (کبھی ) نہیں چھوڑا کرتے تھے –
.
اللهم إني أسألك العافية في الدنيا والآخرة، اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياي وأهلي, ومالي، اللهم استر عوراتِي، وآمن روعاتِي، اللهم أحفظني من بيْن يدي، ومن خلفيوعن يَمينِي، وعن شِمالِي، ومن فوقِي، وأعوذ بعظمتك أن أُغْتَال من تَحتِي
.
اے اللہ ! بے شک میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں‌معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‌، ائے اللہ ! بے شک میں تجھ سے اپنے دین ، اپنی دنیا اور اپنے اہل و مال میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‌۔ ائے اللہ ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن دے ۔ ائے اللہ ! تو میری حفاظت فرما ، میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے ، میری دائیں طرف سے ، میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے ۔ اور میں تیری عظمت کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں‌کہ ناگہاں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں ”
.
*****ابو داؤد # ٥٠٧٤ سند صحیح *****
13
جو شخص سو مرتبہ یہ دعا پڑھے گا ، اسے دس غلام آزاد کرنے برابر ثواب ملے گا ، ایک سو نیکیاں‌لکھی جائیں گی ۔ اس کے سو گناہ مٹا دیے جائیں گئے شام تک شیطان سے محفوظ رہے گا ________اور قیامت کے دن اس سے افضل عمل لے کر کوئی نہیں آئے گا لیکن وہ شخص جس نے یہی کلمات زیادہ مرتبہ کہے –
.
لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحْمد، وهو على كل شيء قدير
.
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‌۔ وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں‌۔ اس کی بادشاہت اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے ۔
.
***** صحیح بخاری # ٣٢٩٣ *****.
14
جو صبح و شام سو مرتبہ پڑھے ____ تو قیامت کے دن کوئی شخص اس سے افضل کلمات نہیں لائے گا اور اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں‌تو معاف کر دیئے جاتے ہیں یعنی تمام گناہ
.
سبحان الله وبحمده
اللہ اپنی تعریف سمیت پاک ہے
.
***** مسلم #٢٦٢٩ ، بخاری #٦٤٠٥ *****
15
صبح و شام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھنی چاہیے ، صبح کی نماز سے لے کر اشراق تک مسلسل ذکر کرتے رہنے سے یہ دعا صرف تین مرتبہ پڑھنا زیادہ افضل ہے –
.
سبحان الله وبحمده، عدد خَلْقِهِ، ورضا نفسه، وزِنَةَ عرشه، ومِدَادِ كلماته
.
میں‌اللہ کی پاگیزگی بیان کرتا ہوں‌اس کی تعریفوں‌کے ساتھ ، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر ، اس کی ذات کی رضا کے برابر ، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی روشنائی کے برابر ”
.
****** مسلم # ٢٧٢٦ ، ترمزی # ٣٥٥٥٥ *****
16
دن میں کم سے 100 یا 70 مرتبہ استغفار ضرور کریں .استغفر الله واتوب إليه
.
میں اللہ سے بخشش مانگتا ہوں اور اسی کی طرف توبہ کرتا ہوں –
.
***** بخاری # ٦٣٠٧ ، مسلم # ٢٧٠٢ *****
17
جو شخص صبح کے وقت آیت الکرسی کی تلاوت کرتا ہے وہ شام تک (شریر) جنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے اور جو شام کو پڑھتا ہے وہ صبح تک شریر جنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے”

.***** صحیح الترغیب و الترہیب #٦٦٢ ______نسائی فی عمل الیوم و اللیله #٩٦٠ _________المسترک للحاکم حدیث # ٢٠٦٤ سند ضعیف *****
18
جو شخص صبح و شام یہ دعا تین تین مرتبہ پڑھے گا اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی –
.
بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم،
.
(میں شروع کرتا ہوں) اس اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہی خوب سننے والا ، خوب جاننے والا ہے”
.
***** ترمزی # ٣٣٨٨ ، سند صحیح *****
19
فرمان نبوی ہے جو شخص مجھ پر صبح دس مرتبہ اور شام دس مرتبہ درود بھیجے گا اسے میری شفاعت نصیب ہو گی – ایک بات یاد رکھیں سنت سے ثابت شدہ درود ہی پڑھا جائے –
.
***** صحیح الجامع الصغیر # ٦٣٥٧ ****
20
تین تین بار صبح وشام یہ دعا پڑھنا بھی ثابت ہے:
اللَّهُمَّ عَافِنِي في بَدَني، اللَّهُمَّ عافِني في سَمْعي، اللَّهُمَّ عافِنِي في بَصَري، لا إله إلاَّ أنت، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ من الكُفْرِ، والفَقْرِ، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ مِنْ عذابِ القَبْرِ، لاَ إله إلاَّ أنْتَ”.
.
“اے اللہ !مجھے میرے جسم میں عافیت دے، اے اللہ !مجھے میرےکانوں میں عافیت دے، اے اللہ !مجھے میری آنکھوں میں عافیت دے،تیرے علاوہ کوئی عبادت
کے لائق نہیں، اے اللہ !میں کُفر اور فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں”
حسن
(صحيح سنن أبي داود
3/959)
21
نماز فجر سے لیکر طلوعِ آفتاب تک بیٹھے رہنا اور پھر دو رکعت نماز ادا کرنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ:
.
جو شخص با جماعت فجر کی نماز ادا کرے اور پھر بیٹھ کر اللہ تعالی کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے ، پھر دو رکعت نماز ادا کرے تو اس کیلیے مکمل ، مکمل ، مکمل حج و عمرہ کرنے کا ثواب ہو گا۔
.
ترمذی: (586) اس حدیث کے صحیح ہونے کے بارے میں اختلاف ہے، چنانچہ کچھ اہل علم نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے ، جبکہ دیگر اہل علم نے حسن کہا ہے ، اس حدیث کو حسن قرار دینے والوں میں البانی رحمہ اللہ بھی ہیں انہوں نےا سے “صحیح ترمذی” میں حسن کہا ہے۔

CREATION OF AADAM علیہ السلام

Dear children! Allah the Exalted, created the
heavens and the earth. After that he created the angles. They are constantly occupied in tasbih, tahmid and worship of Allah generally. Allah says in the Qur’an in surah at – tahrim, verse [6]
(ﻻ ﯾﻌﺼﻮن ﷲﻣﺎأﻣﺮھﻢ وﯾﻔﻌﻠﻮن  ﯾﺆﻣﺮون وھﻢ. )
“(the angels) do not disobey Allah in what he commands them, but they do what they are commanded’’.
Then, Allah created the jinns from fire. Like mankind they too have among them good and bad, believers and unbelievers. The accursed Iblis also belong to this species.
Allah created all these things in six days. This is mentioned in the Qur’an too however, haw long were those days? Only Allah knows the Answer, to this question. Those days were not like our days of twenty- four hours. Our day is of twenty – Four hours because the earth orbits’ round on its axis in this much Time this called the earth’s Rotation. As for Allah’s day, it could be equal to thousands of our years or hundreds of our Centuries. Only he knows the fact. After the creation of the heaven and Earth, Allah chose the throne as the center of his mercies.
the entire creation bowed down in prostration to him Then he decided to create Aadam and he said to the angels as mentioned in verse [30] of al Baqrah ;

إِنِّي جاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَليفَةً

“ I am going to place on the earth a khalifa .’’
the angels observed the creation on earth whom Allah had created Before Aadam they had spread mischief on earth , slaying each other while the Angeles were constantly occupied in tasbih and Tamhid . Hence they wondered what the wisdom was behind this decision so they asked as stated in the same verse the Qur’an

أَ تَجْعَلُ فيها مَنْ يُفْسِدُ فيها وَ يَسْفِکُ الدِّماءَ وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ
,, will you place Therein one who will commit mischief there and shed blood while we glorify your praise and sanctify you?’’ Allah assured them that he knew what they did not know they submitted themselves to the will of Allah who then said;

إِنِّی خَالِقٌ بَشَراً مِّن طِینٍ فَإِذَا سَوَّیْتُهُ وَنَفَخْتُ فِیهِ من رُّوحِی فَقَعُواْ لَهُ سَاجِدِینَ
; Surely I am going to create a mortal from clay him, fall down before him prostrate “[surah saad, verses 71, 72]

Allah Picked up the dust of the earth with his hand of power and mixed it with Water so it turned into ringing clay. He Molded it into the whole body and blew the soul into it bringing life into whole body like A wave flowing all over it This is how Aadam came into Existence When The Angels saw him , they abided by the divine command and fell down in prostration of worship but a prostrating to show respect . However, Iblis did not prostrate e ۔ Allah asked him

يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ
“O Iblis What prevented you from Prostrating Yourself Before what I have created with my both hands?”
He Said:

أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ (12)
“I am better than he. You created me of while you created him of clay “.
So Allah said:

قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ (34) وَإِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ إِلَىٰ يَوْمِ الدِّينِ (35)
“Go out from Here! You are accursed my curse shall be on you till the day of of requital. “
[These are verses 75 to 78 of Surah saad. The 38th surah of The Qur’an]
Iblis, the accused, was denied Allah‘s mercy and expelled. He was filled with hatred for Aadam (علیہ السلام)
And he resolved to tempt and provoke him to disobey Allah and disregard of his commands. Till that time, Aadam was unaware of his reality and of the surroundings, so Allah informed him of the wisdom behind creating him and of the respect that was shown to him.

وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا

‘’And he taught Aadam the names of all [things].” [Al-baqarah, 31]
Allah pointed out to him the different things, like the Sparrow, the tree, the mountain, and taught him their names. Then Allah asked the angels to name those things but they conceded their ignorance, saying:

قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ (32)
“Glory is to you! We have no knowledge except that which you have taught us. Surely, you are the knower, the Wise.” [Al baqarah. 32] then, Allah said to Aadam:

یا آدم انبئھم باسماءھم
“O Aadam, Inform them of the names of those [things].” [Verse 33]

So, Aadam NAMED them and every name that Allah had taught him.

Then, Allah created (Sayydah) Hawwa He did that to present Aadam with A company and A life partner in However, both of them had to trying experience. They could approach Ever thing and derive Benefit from it, like eating the fruit of every tree, but they could not go to one tree. Allah said them:

لا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (19)
“Come not nigh tree. “(Al –a-‘Raf, 19)

It could not be conceived that Aadam and his wife hawwa would ever disobey allah and ignore his command. They could not even think of such a thing. However, iblis was ever on the lookout for an opportunity tempts them. he was furious from the day Allah had had instructed him to prostrate to aadam he had not compromised on the existence of aadam who , with the passage of the days , had forgotten the enmity of iblis towards him so , iblis began to whisper to him . he suggested to him that Allah had forbidden him to approach the tree because it was the tree of life and if aadam ate its fruit then he would never die and he would turn into an angel like those around him sometimes he would prompt these words to (sayyidnah) hawwa hoping that they would eat the forbidden fruit . Soon, his efforts succeeded (sayyidah) hawwa picked the fruit of the tree and presented it to aadam and both of them ate from it they had forgotten that Allah had
Forbidden them to approach the tree and that iblis had provoked them to do it.
When they had eaten it, aadam was overtaken, suddenly, by uneasiness and a sense of guilt and shame. He had never experienced such a thing before. He realized that he had no garments on him and so was his wife without any garment. So they began to pick leaves and tried to conceal their bare bodies.
Allah commanded them to go out of paradise. He had fallen into the devil’s trap and hi he and his wife came down to the Earth aadam was deeply grieved and (sayyidah) hawwa sobbed ceaselessly they were both ashamed and immensely Fearful
Both of them pleaded before Allah implored and supplicated him They begged to be forgiven and hoped for their repentance Allah accepted it he told them that the itself was their true home . They should live there, procreate and inhabit the earth. Their children would have different features they generation would follow each other till the last day
They remained alive for as long as Allah wished. then there began on earth a confrontation between good and bad , piety and evil , guidance and error , faith and disbelief Before he died , aadam instructed his children that their deliverance lay only in

Allah’s guidance and their support in his wards. He assured them that Allah would continue to send prophets and messengers to mankind for their Guidance Their NAMES and the miracles they bring would be different but they would have a Common Message . They would invite to Allah,s The one god and they would not associate partners with him .

QABIL AND HABIL

Dear children, aadam and hawwa passed their days on earth as decreed by Allah. Their life here was different from their days in paradise in all respects. (sayyida) hawwa became pregnant and gave birth to twins, Qabil and his sister . Later on, she delivered twins again, habil and his sister all the brothers and sisters were brought up by their parent’s aadam and hawwa soon, the two sons and two daughters grew up as youths. The young men found a natural inclination towards the young girls. The two young men yearned to marry the yound girls and live peacefully as husband and wife.
Allah revealed to aadam that he should marry his two sons to the twin sister of one another, meaning qabil to the sister of habil and to qabil’s sister. However, qabiln wished to marry his own sister because she was more beautiful than habil”s twin sister. Aadam was worried because of this and wondered how he could resolve this problem. Allah sent him a revelation that he should instruct his sons to make an offering to Allah and the matter would be decided in favor of one whose offering is accepted.

Habil, who used to tend sheep, chose the best of the lot and made a sacrifice of it in Allah’s way. Qabil who looked after the fields, Presented Crops asan Offering. They Waited all night till the fire descended from the sky and consumed the ram but did not even go near the crop. This meant that Allah accepted hail’s offering and rejected qabil’s hence, it was decided that habil would marry qabil’s sister which was what aadam (………………) had told them, but this enraged qabil and he was jealous. He said to his brother habil:(………………)
; I would slay. You: (surah al ma:idah, verse 27)
Habil said to him (as in the next two verses); (………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………..);if you stretch out your hand against me to slay me, I shall not stretch out my hand against you to slay you. Surely, I fear Allah, the lord of the world. I would rather wish you to bear the sin against me and your own sin, so that you may become one of the inmates of the fire (of hell)”.
The devil, however, was careful not to let the opportunity slip. So, he caused qabil’s rage and hatred to grow with the result that habil’s advice went unheeded and qabil was bent upon committing the crime.
(……………………………………………………………………………………………………………………..)
“His self prompted him to kill his brother, so he killed him and became one of the losers.” (Al-ma’idah, 30) heaving done that, he did not know what to
Do with the corpse. His brother was slain and found Allah’s mercy in his favour, but his own intelligence failed him so that he had to learn from an unworthy, little, black crow. Allah sent crows who bought one another and one of them killed the other. The killer crow used his beak to dig a hole in the earth and buried the dead body into it. Thus, qabil learnt how he might dispose of the corpse and he dug a hole and buried his brother. He was filled with regret and he lamented:
(……………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………….)
“Alas! Was I not able to be even like this crow and conceal the corpse of my brother?” (Al-ma’idah, verse 31) this is how qabil established himself in history as the first murderer. Till the last day, he will continue to receive a share of the sin of every murder committed. He was the one to introduce this crime to the word. Indeed, the prphet (………………………)said, “if anyone introduces an evil practice then its burden as well as the burden of all who follow it till the last day will fall on him. “(ibn majah, ‘hadith # 203, tirmdhi # 2686)