سفیر کا قتل اسلامی تعلیمات کے بلکل خلاف ہے اس کو کوئی بھی جائز نہیں کہہ رہا ہے بس تکلیف اس بات پر ہورہی ہے حلب میں مسلمان بچے بچیاں عورتیں مرد ہلاک ہورہیں ہیں گھر اجڑ رہیں ہیں ،اس پر کسی کو مذمت کی توفیق نہیں ہورہی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے وہ کوئی نہیں دیکھ رہاکسی پاکستانی سیاست دان کا کوئی جھوٹے منہ بیان نہیں آیا پاکستان اسلامی جمہوریہ ہونے کے ناطے ہی کچھ بول دے ایسا بھی کچھ نہیں ہوا پاکستانی چینلز ہی کو دیکھ لیں کسی نے کچھ نہیں کہا لیکن اس سفیر کے قتل پر سب کے منہ کھل گئے ،کیا اہل حلب کو یہ طریقہ سہل نہیں لگے گا اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کا ؟
بڑی عجیب بات ہے مسلم معاشرے میں اگر کوئی شخص جائداد کےلئے کو ئی قتل کرتا ہے تو اس کو صرف قاتل یا سفاک قاتل کہا جاتا ہے ،حلانکہ وہ قتل بھی جائز نہیں ہوتا لیکن اس حوالہ سے سارا میڈیا سارے لبرل یہ نہیں کہتے کہ اسلام میں یہ جائز نہیں ہے اس لئے کہ سب کو پتہ ہوتا ہے کہ یہ جائز سمجھ کر قتل نہیں کیا گیا ،اس پر مال کی محبت غالب اگئی تھی اس لئے قتل کردیا
لیکن اس قاتل کی تو پوری بستی کو جلا کر راکھ کردیا گیا اس کی بیٹی کو کھلے آمان تلے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ،اسکی بستی کے تمام بچوں کو ملبے کے نیچے دبا دیا گیا اسکی بوڑھی عورت پر رحم نہیں کیا گیا اس کے جوانوں کو قتل کی جو صورت بنی قتل کردیا گیا عالمی امن کے ٹھیکیدار اس پر خاموش رہے ،کیا یہ سب کچھ جائز تھا؟
لیکن اس نوجوان نے اضطرار کی حالت میں اگر ایک سفیر پر گولی چلائی وہ قتل ہوگیاتو اب جائز ناجائز کی بحث چھیڑدی گئی کو یا بس ایک یہی کام ناجائز ہوا ہے
بہرحال یہ قتل جائز نہیں تھا لیکن کسی نے قاتل سے پوچھا کہ اس نے قتل جائز سمجھ کر کیا ہے یا سفیر کو دیکھ وہ تمام منا ظر اس کی آنکھوں میں گھوم گئے جو اس کی حلب کی بستی میں پیش آئے اور وہ خود کو نا روک سکا
